مجھے سمجھاؤ کے جہاں اور بھی ہیں
یار کے در کے علاوہ در اور بھی ہیں،
ایمان کی لذت سے دور ہو گیا ہو
نفس کی خواہشات پھر اور بھی ہیں،
موت کو یاد کر کے ہنس دیتا ہو
زندگی کے ابھی آثار اور بھی ہیں،
لے عیسیٰ کو اپنی بہوؤں میں
اس کی راتوں میں اندھیر اور بھی ہیں.
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here