White
رات کی چادر تنی تھی
اور میں تنہا بیٹھا تھا
یادوں کے سنسان جنگل میں
خاموشی کا پہرہ تھا
سایے چمن میں جھانکتے تھے
خواب آرزو کرتے
اور گزری ساعتوں کی گونج
دیواروں کو دہراتے
اک دن ہم بھی ہنستے تھے
سورج سا دمکتے تھے
چاندنی راتوں میں بیٹھے
خوابوں میں جھلملاتے تھے
پھر وہ موسم آیا تھا
دھوپ میں جلنے والا
جب ہر لمحہ زخم ہوا
ہر دن تھا مرنے والا
راستے چھوٹے، ہاتھ بھی چھوڑے
خواب بھی بکھر گئے
اور امیدوں کے سارے چراغ
بادل میں ہی بجھ گئے
اب نہ وہ باتیں باقی ہیں
نہ وہ لمحے، نہ وہ دن
بس ایک قصہ رہ گیا ہے
سینے میں دفن کہیں
اور جب یادوں کے صحرا میں
تنہا ہو گئے تھے
خدا گواہ ہے اُس شب
ہم کتنا روئے تھے
©amtul mateen
#GoodNight