بے وفائی اب بھلا محبت کر کے کیا کرتے
منزل نہیں تھی رستہ بدل کے کیا کرتے
تیری بیوفاءیوں سے واقف تھے
تجھے دل کی خبر دے کر کیا کرتے
تو مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھا
تجھے شجر دے کر کیا کرتے
اپنی رفاقتوں کا گلا نہیں کیا تم سے
تم بے وفا ہو تمہیں بتا کہ کیا کرتے
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here