وہ اپنے اُنس کی ساری عادتیں دے کر
مجھے چھوڑ رہا ہے وضاحتیں دے کر
سر جھکا دیا میرا تیری بے وفائی نے
تجھے شرم نہیں آئی ندامتیں دے کر
اس کو لوٹا دئیے دل سمیت وعدے بھی
میں کتنا بے چین ہوں یہ امانتیں دے کر
ظہور درد میں یہ طور سر کیا کس نے
یہ کس نے دکھ کو بہلایا آیتیں دے کر
ولی کثرت عشق بھی تعلق بچا نہیں پایا
میں اس کو کھو چکا ہوں چاہتیں دے کر
شاعر زاویار ولی
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here