اب کے یہ عید پچھلی عید سی نہ ہو گی
کپڑے، جوتے اور نہ سرخی لالی ہو گی
ہوں گے خوش لوگ بہت لیکن
بعد بچھڑنے کے تم سے، ہرگز خوشی نہ ہو گی
سنا ہے سب کو پیاروں سے عید ملے گی
ہاں مگر ہمارے لیے غموں کی عیدی ہو گی
کھیلا گیا ہے کھیل بھیانک ہم سے
بھیگی پلکوں کے پیچھے اک وحشت سی ہو گی
✍️شہریار
🔥 ٢١ مئی
سنا ہے سب کو پیاروں سے عید ملے گی
ہاں مگر ہمارے لیے غموں کی عیدی ہو گی
🔥 ٢١ مئی
4 Love
محبت بھری یہ باتیں تیری
آغاز ہیں میں انجام کر دوں
آج ایسا کمال کر دوں
ہجر کو تیرے وصال کر دوں
چھپے ہیں دل میں الفاظ جو بھی
آ جا ظاہر میں یار کر دوں
سنا ہے بھوکا ہے عشق کا تُو
عشق کر کے تجھے بے حال کر دوں
آ جا شاعری کا کھیل کھیلیں
لفظوں کو اپنے میں جال کر دوں
آج تیری تعریف کر کے
شاعری کو میں بے مثال کر دوں
یہ بند دھڑکن، یہ رُکی سانسیں
آ جا ساجن میں بحال کر دوں
خزاں کی رُت ہے زندگی میں
محبتوں سے میں بہار کر دوں
سوال اُٹھتے ہیں لفظوں پہ
لفظوں سے ہی لاجواب کر دوں
عاشقی میں ہے زوال تجھ کو
عشق تجھ کو لا زوال کر دوں
✍️شہریار
٦ مئی ٢٠٢٠ صبح ٢:٥٥
یہ جو ذرا ذرا پہ مسکان ہے
ابھی آئندہ کے غم سے انجان ہے
یہ حسن تیرا، یہ شباب تیرا
بس چند دن کا مہمان ہے
ابھی کچھ محبت پہ تو نے اترانا ہے
آہستہ آہستہ پھر محبت سے پلٌو چھڑانا ہے
مت جا وہاں اے چاند سی لڑکی
اس رستے پر تیرے کھونے کا امکان ہے
آ لوٹ آ تسلیم کر حقیقت کو چھوڑ اسے
یہ محبت کمینہ ہے، صدیوں سے بدنام ہے
شہریار
٤ مئی ٢٠٢٠ ٩:٠٣
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here