غزل
۔
قہقہے بزم میں کھلکھلا کر لگے، بام پر زندگی رقص کرتی رہی
دل کے اعراف میں، میرے اطراف میں ایک گہری کمی رقص کرتی رہی
۔
صرف میں ہی نہیں تھا جو ہر بزم میں داد پاتا رہا، جھلملاتا رہا
ایک گمبھیر چپ تھی مری ذات میں، شعر کہتی رہی، رقص کرتی رہی
۔
تم پوچھتے ہو مجھ سے، میں کیسا اداس ہوں؟
اچھا دکھائی دیتا ہوں اچھا اداس ہوں
۔
اب اور بول مت کہ کہیں پھٹ ہی نہ پڑوں
میں آج ایک بات پہ اتنا اداس ہوں
۔
پہلے تو دوست یونہی دکھاتے ہیں میرا دل
پھر پوچھتے ہیں مجھ سے کہ کتنا اداس ہوں؟
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here