پہلے بدن لہو سے مرا تر بتر تو ہو
پھر میرے حال زار کی اس کو خبر تو ہو
میری شبیہ یار کے زیر نظر تو ہو
یا رب مری دعاؤں میں اتنا اثر تو ہو
مانا کے آخرت میں ملے گا مجھے سکون
لیکن سفر حیات کا پہلے بسر تو ہو
آجائے گی ہمارے لبوں پر بھی دل کی بات
پہلے ہمارے ساتھ وہ شیر و شکر تو ہو
ہو جائے گا جہاں میں یقینا تو سر بلند
پہلے تو سر کٹانے کو راضی بشر تو ہو
کتبہ پہ میری قبر کے لکھ دے کوئی شہید
قربانیوں کا عشق میں کوئی ثمر تو ہو
انصاف پر کبھی کوئی انگلی نہ اٹھ سکے
لیکن ہمارے عہد کا منصف عمر تو ہو
ہمراہ اسکے گزری ہو کوئی تو ایک رات
مسحور اس کے قرب سے کوئی سحر تو ہو
مظلوموں کی دعا کا خزینہ ہو میرے پاس
جنت خریدنے کے لئے مال و زر تو وہ
قدموں تلے ہوں پھول بچھے میں نے کب کہا
،،راہوں میں سایہ دار کوئی اک شجر تو ہو،،
پلکوں پہ پھر بٹھائیں گے اہل ادب سے
لیکن ،نفیس، ایسا کسی میں ہنر تو ہو
،،،نفیس سیتاپوری،،،
©Nafees Sitapuri
#YouNme