بڑا دلکش ہـــے ہر منظر مگر اچھا نہیں لگتا
تمہارے بِن نہ جانے کیوں سفر اچھا نہیں لگتا
زمانے بھر کی سارى نعمتيں موجود ہوں ليكن
اگر بیٹی نہ ہو گھر ميں تو گھر اچها نہیں لگتا
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی
پا بجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے
اس کی وہ جانے اسے پاس وفا تھا کہ نہ تھا
تم فرازؔ اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے
احمد فراز
🌿💞🌿💞🌿💞🌿💞🌿💞🌿
*_کیا خریدو گے یہ بازار بہت مہنگا ہے_*
*_پیار کی ضد نہ کرو پیار بہت مہنگا ہے_*
*_آج تک تم نے کھلونے ہی خریدے ہوں گے_*
*_دل ہے یہ دل میرے سرکار بہت مہنگا ہے_*
🌿💞🌿💞🌿💞🌿💞🌿💞🌿
*معیار اپنا ہم نے گِرایا نہیں کبھی*
*جو گِر گیا نظر سے وہ بھایا نہیں کبھی*
*حِرص و ہوس کو ہم نے بنایا نہیں شِعار*
*اور اپنا اِعتبار گنوایا نہیں کبھی*
*ہم آشنا تھے موجوں کے برہم مزاج سے*
*پانی پہ کوئی نقش بنایا نہیں کبھی*
*اِک بار اُسکی آنکھوں میں دیکھی تھی بے رخی*
*پھر اس کے بعد یاد وہ آیا نہیں کبھی*
*تنہائیوں کا راج ہے دل میں تمہارے بعد*
*ہم نے کسی کو اس میں بسایا نہیں کبھی*
*تسنیمؔ جی رہے ہیں بڑے حوصلے کے ساتھ*
*ناکامیوں پہ شور مچایا نہیں کبھی*
تسنیمؔ کوثر
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here