اچھا کبھی کبھی ہم کسی کی اصلیت جانتے ہوئے بھی اس کی جھوٹی بات کا یقین کر لیتے ہیں کیونکہ ہمیں اس کے کھو جانے کا ڈر ہوتا ہے لیکن دراصل اسے ہم اسی وقت کھو دیتے ہیں جب وہ ہم پہ یقین چھوڑ دیتا ہے
اسامہ شامی
عشق تو نہیں تھا شاید اس سے۔اک بے مطلب سی چاہت تھی۔دیکھتے رہنا گھورتے رہنااک عادت سی ہو گئی تھی ۔چاہتا تھا کہ چھوڑ دوں اور بھول جاؤں۔رفتہ رفتہ یہ عادت اک مجبوری ہو گئی۔یہی عادت میرا سکون بن گئی ۔اک جھلک دل کا چین بن گئی۔پاس نہیں اب وہ میرے ۔بھولنے کا دل اب بھی کرتا ہے ۔پر اب لگتا ہے شاید عشق ہی ہوا تھا اس حوازادی سے ۔خوابوں کی شہزادی سے ۔۔
از قلم:اسامہ شامی
مرا موسموں سے تو پھر گلہ ہی فضول ہے
تجھے چھو کے بھی میں اگر ہرا نہیں ہو رہا
ترے جیتے جاگتے اور کوئی مرے دل میں ہے
مرے دوست کیا یہ بہت بُرا نہیں ہو رہا
تہذیب حافی
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here