English
اول آنے کا شوق تھا لیکن کام سارے دوسرے کے
Ahmad Sarwar
72 View
135 View
اک ادا سے مجھ پر درد کی یلغار ہوئی حوس جیت گئی محبت کی ہار ہوئی کیوں ترے محفل سے اٹھ جانے پر دل کی دھڑکن تیز رفتار ہوئی مرے گلدستوں کو دسمبر کی چپ کھا گئی اور اس گلبدن کے باغوں میں بہار ہوئی اک چادر جو پیروں میں روندی جاتی گئی بہت سے لوگوں کی اب وہ دستار ہوئی کوتاہی تھی تجھ پر بھروسہ حماس اور یہ کوتاہی ہم سے بار بار ہوئی ©Ahmad Sarwar
8 Love
مرے لیے یہی جام یہی سبو یہی میری ہا یہی میری ہو دیوانہ وہ جسے مل جائے صحرا کی صبا میں خوشبو بچا رہے تھے کبھی اپنی آبرو آج پڑے ہیں ادھر بے آبرو اس کیف نظر سے نظر ملانے کو ہے کون کون محو جستجو حماس تجھے بتائوں میں اپنا جنوں میں اب میں نہیں اب تو ©Ahmad Sarwar
بے مثل محبت میں نے جو کچھ اختیار کیا ان میں ایک محبت کو بھی شمار کیا مجھے جنگ میں سمت کا تعین کرنا ہے مجھے بتاؤ کہ کس دوست نے کہاں سے وار کیا جس دوست کے سفر میں ہمسفر رہے اسی نے ہم کو خاک و غبار کیا ہم خود لوگوں کی چالوں میں آئے حماس ہم نے کہا کسی کو خوار کیا ©Ahmad Sarwar
0 Love
میں نے جو ہاتھ اٹھا کر جھکا دیے ہیں نہ پوچھ کہ کتنے شجرے بچادیے ہیں اب کہ تسلی ہوئی کہ یہ غم بھی مجھے نقیبِ جاں نے انگلیوں پر گنوا دیے ہیں ماتمیانِ گلزار کی سزا یہ ہے کہ گل بھی اُن کو مثلِ سزا دیے ہیں جاؤ کہہ دو اجڑے دنوں کے فسانے اُس سے وہ جِس نے رات میں دیے بجھا دیے ہیں نہ ہو پشیماں حماسٌ کہ کس نے اب تک حدِ وفا میں رہ کر حرفِ وفا دیے ہیں ©Ahmad Sarwar
6 Love
You are not a Member of Nojoto with email
or already have account Login Here
Will restore all stories present before deactivation. It may take sometime to restore your stories.
Continue with Social Accounts
Download App
Stories | Poetry | Experiences | Opinion
कहानियाँ | कविताएँ | अनुभव | राय
Continue with
Download the Nojoto Appto write & record your stories!
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here