English
Me Shahid Haroon a Student and poetry Writter ... ..Love u all!!
نیند آے گی تو اس قدر سوئیں گے ہمیں جگانے کے لیے لوگ روئیں گے۔ جون💘 ©SHAHID HAROON
SHAHID HAROON
13 Love
تیری اعزیت میں دن کاٹے اپنا کہہ کے بھا لا دیا جو بھی اب روشن ہے مجھے محبت کہہ کے رُلا دیا ۔ کہاں گئ باتیں ، واعدیں ساتھ نبھانے کے اکثر مت کہا کر مُحال باتں تیرا کہہ کے سُلا دیا ۔ کیثے گُزاروں ہجر کی راتیں تیری عادت لگی ہے مجھ میں زہر کی باتیں کہی تھی مجھ کو جام کہہ کے پِلا دیا ۔ کہاں گئ وہ خالص محبت جسکو میں نے کتاب دی تھی دردِ محبت کے جو کاغذ تھے بُرا کہہ کے جَلا دیا ۔ اب بچا ہی کیا ہے رسمِ محبت یا دردِ جنون یہ سروکار ِمحبت ہے خاک کہہ کے مِلا دیا ۔ تیرے حصے میں اِک دعا مانگی پتا نہیں کیا مانگی ہاۓ! جیسے میں نے خدا کیا’ جانا‘ کہہ کے ہِلا دیا۔ چھوڑ دے، نہ تھوک اپنے الفاظ نہ کر گِلا شآہد تیرے رنگ میں کوئی نہیں، بُُرا کہہ کے چلا دیا۔ شاہد ہارون۔ ©SHAHID HAROON
10 Love
سچ میں وہ چل پڑا اِک لفظ دے کر پکارا تھا وہ چل پڑا اِک لفظ دے کر۔ کبھی خواب میں کبھی چاند میں لپٹ کر دیکھا کرم کر کہا تھا وہ چل پڑا اِک لفظ دے کر۔ انتظار ہے وقت میں میری یاد میں کہاں زبان میں مانع تھا وہ چل پڑا اِک لفظ دےکر۔ دن گزرے،شب گزرے مسکان کی طرح امید میں چھوڑا تھا وہ چل پڑا اِک لفظ دے کر۔ کبھی سما میں کبھی آرز پر ، قلب ٹھہلتا ہے جُدا کر کہا تھا وہ چل پڑا ا ِک لفظ دے کر ۔ کب تلک یوں امید-الفت میں رہو گے شآہد جو گزر گیا بجا تھا وہ چل پڑا اِک لفظ دے کر۔ شآہد ہارون۔ ©SHAHID HAROON
15 Love
عجب سا میرا سما ہے کوئی میرا عذاب دیکھے جو خوابوں میں دیکھا ہے کوئی میرا خواب دیکھے۔ میرے شب گزرتے ہیں الفتِ آرزو میں جو راتوں میں دیکھا ہے کوئی میرا جناب دیکھے۔ کیا ستم ہے محبت بھی یاد آنے کی عادی ہے محبت میں جو لکھا ہے کوئی میرا کتاب دیکھے۔ بعزار ہوں میں سب سے کوئی کیا منایے مجھکو جو ریاضی میں اونچا ہے کوئی میرا حساب دیکھے۔ کہو نا کیا وجہ ہے بِن پوچھے خفا ہونے کی جو سوال کہا ہے کوئی میرا جواب دیکھے۔ رواں ہوں دریائے الفت میں ساہل کہی نہیں موجوں میں جو بہا ہے کوئی میرا احباب دیکھے۔ میرا حال بے حال ہے غمِ خامشی سے میرا کردار کھرا ہے کوئی میرا حجاب دیکھے۔ جہاں ہے خوش ہے ،تکلیف کیوں ہے شآہد تو اُجڈا سا بُرا ہے کوئی میرا گلاب دیکھے ۔ شاہد ہارون۔ ©SHAHID HAROON
بہت مُدت بعد خیال آیا انکو جو بھولا تھا وہ سوال آیا انکو۔ تیری فرقت میں کونسا گلا بیان کروں جو میرے حق میں تھا وہ کمال آیا انکو۔ تمہیں رکھلوں یا جُدا کروں قربتِ جگر سے میرے الفاظ ڈوب گئیے وہ جمال آیا انکو۔ مجھے چُپ لگی ، یہ سُنے کوئی ہے کیا کبھی کیوں چھوڈا تھا وہ ملال آیا انکو۔ بات کرنا نہیں آتا یا اُداسی ہے لہجے میں گفتگو میں نرم گی وہ وصال آیا انکو۔ میری بدنصیبی، تیرا محبت تکتا ہے مجھمے کیا یہ بد دُعا ہے وہ خیال آیا انکو ۔ زہین میں، جگر میں اور کہاں کہاں میں اب لبوں پے بھی نہیں وہ جلال آیا انکو۔ فرصت ہی کہا ں، تجھے دیکھے شٓاہد جو میرا جواب تھا وہ سوال آیا انکو۔ شاہد ہارون۔ ©Shahid Haroon
رات کٹئ اِک خواب میں داستان دیکھ کر جسم میں تھر تھراہٹ، لبوں پے آہ! قبرستان دیکھ کر۔ نہ تھا مجھ میں اختیار کروں صدایں بلند کہ دیا تھا اے! ظالموں، اجڑے مکان دیکھ کر۔ میری آنکھ بر آئ شبِ لہو گزر کر اندھیرا سا تھا روشن چراغوں میں یہ ویران دیکھ کر۔ روتا ہوا چہرا ، ہستا ہوا جواب، سکونِ قلب چھن لیا جگر میں اک تیٖر سا لگ گیا اخبار میں عنوان ددیکھ کر۔ اک پکارسی سُنی نہ جا با با ہمیں چھوڈ کر اس جہاں میں میرا کلم رُک گیا معصومے ارمان دیکھ کر ۔ سانس رُک گیا، جگر تھم گیا ، قصۂ حال سے شٓاہد اب مسکرانا ہی بھول گئے اپنا گلستان دیکھ کر۔ شاہد ہارون۔ ©Shahid Haroon
14 Love
You are not a Member of Nojoto with email
or already have account Login Here
Will restore all stories present before deactivation. It may take sometime to restore your stories.
Continue with Social Accounts
Download App
Stories | Poetry | Experiences | Opinion
कहानियाँ | कविताएँ | अनुभव | राय
Continue with
Download the Nojoto Appto write & record your stories!
Continue with Social Accounts
Facebook Googleor already have account Login Here