دلوں میں آگ لبوں پہ گلاب رکھتے ہیں
سب اپنے چہرے پہ دوہری نقاب رکھتے ہیں
ہمیں چراغ سمجھ کے بجھا نہ پاؤ گے
ہم اپنے گھر میں کہیں آفتاب رکھتے ہیں
بہت سے لوگ جو حرف آشنا بھی نہ سہی
اسی سے خوش ہے کہ تیری کتاب رکھتے ہیں
یہ محکدا ہے یہ مسجد ہے وہ ہے بت خانہ
کہیں بھی جاؤ فرشتے حساب رکھتے ہیں
ہمارے شہر کے منظر نہ دیکھ پائیں گے
یہاں تو لوگ آنکھوں میں خواب رکھتے ہیں
دلوں میں آگ لبوں پے گلاب رختے ہیں ❤❤
(علی بابا )
پیار زندگی ہے