میں نے جو ہاتھ اٹھا کر جھکا دیے ہیں
نہ پوچھ کہ کتنے شجرے بچادیے ہیں
اب کہ تسلی ہوئی کہ یہ غم بھی مجھے
نقیبِ جاں نے انگلیوں پر گنوا دیے ہیں
ماتمیانِ گلزار کی سزا یہ ہے کہ
گل بھی اُن کو مثلِ سزا دیے ہیں
جاؤ کہہ دو اجڑے دنوں کے فسانے اُس سے
وہ جِس نے رات میں دیے بجھا دیے ہیں
نہ ہو پشیماں حماسٌ کہ کس نے اب تک
حدِ وفا میں رہ کر حرفِ وفا دیے ہیں
©Ahmad Sarwar
#HeartBreak #my_diary