تیری بزمِ نَاز میں جو آگیا دِل و جان اپنے لُٹا گیا ۔
اُسے پھر کہیں نا سکوں مِلا جونظریں اُن سے ملا گیا ۔
ایسا دل مدہوش ہے کہ زمانے بھر کا نا ہوش ہے ۔
جو خیال ہے بس اُسی کا ہے جو نظر میں اپنی سما گیا ۔
تیریِ بات میں وه مِٹھاس ہے ساقی بھی سُخن شناس ہے ۔
سب رِند دیکھتے رہ گیے وه نظر سے تجھ کو پِلا گیا ۔
حُسنِ جاناں کمال ہے کہ جمال میں بھی جلال ہے ۔
اُسے دیکھنے کی جو طلب ہوئی تو وه طُور سارا جلَا گیا ۔
تیرے فن میں آغا کمال ہے یہی حاسدوں کو ملال ہے ۔
جِس بزم میں تُو چلا گیا اُسی بزم پر تو چَھا گیا
کلام : پیر سید آغا بیدار بخت گیلانی
©darken soul