افسانہ (سفیدساڑھی)
موھن کی ابھی کچھ عرصے پہلے ہی انبالا چھاونی دہلی میں پوسٹنگ ہوئی تھی دو تین مہینے تو اس نے ایسے ہی گزار دیے تھے دفتر میں اچھی جان پہچان ہو گئی تھی اس رکھ رکھاو سے اس کے دل کو بڑا سہارا تھا بڑے عرصے بعد اسے دور کی چچی کی یاد آیی جو یہی انبالہ میں رہتی تھی خیر اس نے اپنے گھر والوں سے ایڈریس لیا اور وہاں پہنچ گیا دروازے کو کٹکھایا
اندر سے بہت خوب صورت آواز سنائی دی کون ہے ؟میں نے کہا جی میں آپ کے دور کا رشتے دار ہوں
رام پور سے آیا ہوں لکشمی نے دروازہ کھولا موھن اسے دیکھ کے ہکا ہکا رہ گیا بھگوان نے اسے فرصت کے لمحوں میں بنایا تھا سانولا رنگ تیکھہے نین نقش اس کے پاس ہر وقت تھا اسے دیکھ کے تو حسن کی دیوی بھی ایک دفعہ شرماءی ہو گی نسوانیت تو اس میں کو ٹ کوٹ کے بھری تھی گول گول آنکھیں اور تن پے لپٹی سفید ساڑھی اس پے غضب ڈھا رہی تھی اس نے موھن کو اندر بیٹھایا لکشمی نے اسے اندر بیٹھیا بیٹی کو پانی لانے بیھجا نینا کوئی ہو گی چودہ پندرہ برس کی نین نقش کے لحاظ سے لکشمی پے زرا بھی نہیں گئی تھی ماں تو اس عمر میں بھی قیامت ڈھا رھی تھی (جاری ہے )
#Night افسانہ سفید ساڈھی