دنیا تمہارے رنگ میں ڈھلتے چلے گئے،
آغوشِ خواہشات میں پلتے چلے گئے۔۔
دنیا تیرے فریب میں کچھ اس طرح پھنسے
دیکھا جہاں پے زر تو اچھلتے چلے گئے۔
نا زندگی حسین تھی نا موت تھی عزیز،
دلدل میں زندگی کی پھسلتے چلے گئے۔
نا تھے وفا شناس نا تھے آدمی شناس،
اک دوسرے سے لوگ ابلتے چلے گئے۔
زر، زن، زمین ہیں یہاں اسبابِ فسادات۔
انسانیت کو لوگ کچلتے چلے گئے۔
بدلے جو رنگ کاروانِ اہلے حوس کے،
بس یوں ہی ہم بھی رنگ بدلتے چلے گئے۔۔
مشکل ہوئی تو پھر سے خدا یاد آگیا،
ورنہ تو کاروبار میں کھلتے چلے گئے۔
اِک روز ہوئی "بس"! ہوئی اختتامِ جان۔
وہ لے گیا جہاں، وہاں چلتے چلے گئے۔۔
کامران لغاری کامران لغاری 🍂 😔
دنیا تمہارے رنگ میں ڈھلتے چلے گئے،
آغوشِ خواہشات میں پلتے چلے گئے۔۔
دنیا تیرے فریب میں کچھ اس طرح پھنسے
دیکھا جہاں پے زر تو اچھلتے چلے گئے۔
نا زندگی حسین تھی نا موت تھی عزیز،
دلدل میں زندگی کی پھسلتے چلے گئے۔