یہ جو کھوئی ہوئی بے مہرسی آنکھیں ہیں تری
یہ جو اکھڑے ہوئے لہجے سے جڑے ہیں ترے لب
یہ جو برفیلی ہوائوں کا ہے چہرے پہ نقاب
غازہ لمس سے محروم یہ رخسار ترے
اور آویزاں سے بے فیض یہ کانوں کی لویں
لاکھ تو اوڑھ کے
یخ بستگی نگاہوں کا حجاب
جل رہا ہے کسی خوابیدہ سرائے میں چراغ
جس میں سیال محبت کی تپش باقی ہے
تیرے اندر جو حرارت ہے یہی کہتی ہے
گل کرو شمعیں بجھا دو
مئے و مینا و ایاغ
سعی ناکام رہی خواہش پردہ داری
سرد مہری نے تری مجھ کو دیا تیرا سراغ
#LOVEGUITAR