White کل کی یادوں کو تہہ در تہہ لگ کے سینے سے
دل کے واسط میں پرانی سی عمارت لگتی ہے
وہ روٹھ جانا اور منانا خود کے خیالوں میں
ذہن اور سوچ میں کوئی شرارت سی لگتی ہے
یہ بدن جل کے ناسور ہوا اور پھر سلگنے لگا
ڈھنڈی کوکھ میں نئی حرارت سی لگتی ہے
سوچ کے دروازے پر ہے لگتا غرور کا کوئی لمہ
اپنے ہر فیصلے پر کوئی مہارت سی لگتی ہے
چاند تاریک رات میں بادلوں کے بیچ نکلتا ہے
ان آنکھوں کے لیے کوئی زیارت سی لگتی ہے
گھر کے ارگر گرد گھوم کر کھینچ کے نقشہ
اپنی امیدوں میں کوئی ریاست سی لگتی ہے
اب بھی باز نہیں آیا گناہ کی چار دیواری سے
شاید خدا کی طرف کوئی ریایت سی لگتی ہے
ثواب کی امید میں جب کوئی نیک کام ہوتا ہے
نیت میں جنت کے عوض تجارت سی لگتی ہے
یہ الفاظ ذہن کے دیوار پر خود عکس ہوتے ہیں
راحت کسی نئی غزل کی عبارت سی لگتی ہے
©Ashraf Qureshi
#GoodMorning @shehzadi @Adhuri Hayat @Munni @Shawaz_369 @Isma Arzoo