جب کسی پر کوئی جبوری آ جائے اور وہ اس کو اک دو کوشیشوں کے بعد نا حل کر سے تو میں نے ان لوگوں کو بولتے سنا ہے کہ کیا کریں مجبوری ہے اب زندگی نبھانی تو ہے نا چھوڑ تو نہیں سکتے۔۔
ارے بھائی کیا مجبوری کیسی مجبوری خدا نے تمہیں عقل کس لیے عطا کی ہے تمہیں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کیوں عطا کی ہے۔ ارے یار خود کو تو سمجھو سارے مسئلے حل ہو جائیں گے۔ اک بار قدم بڑھا کے تو دیکھو منزل سامنے نظر آئے گی۔
اٹھو اور چل پڑو منزل کی جانب کیوں کے جو زندگی عطا کی گئی ہے پھر اسکا حساب بھی دینا ہے۔