واعظ اور رِند
نظریہ واعظ۔،!
ہوش میں آ نشے میں گھوم نہ تو ۔
مے کی بوتل کو منہ سے چوم نہ تو۔
شرم کر شرم اے اِبن آدم۔
دیکھ ابلیس بن کر گھوم نہ تو۔
پینے والے یہ حقیقت ہے کہ نادان ہے تو۔
آج سے چھوڑ دے پینا جو مسلمان ہے تو۔
یہ تو داناؤں کو نادان بنا دیتی ہے۔
یعنی انسان کو شیطان بنا دیتی ہے ۔
ہر برائی کی طرف دھیان چلا جاتا ہے۔
اسکو پی لینے سے ایمان چلا جاتا ہے۔۔
نظریہ ءِ رِند۔!
میرے شعروں کی حقیقت میں نہ مانی سمجھا۔
وعدہ ء حق کو تو انگور کا پانی سمجھا۔۔
لُطف مے تُجھ سے کیا کہوں اے واعظ۔
ہائے کمبخت تو نے پی ہی نہیں ۔
تو نہیں جانتا اربابِ غریبات کہ اصول ۔
تیرے بیہودہ سوالات برابر ہیں فضول
تو نہیں جانتا پیمانہ کسے کہتے ہیں ۔
تو نہیں جانتا مے خانہ کسے کہتے ہیں ۔
اصطلاحات و تصوف کی نہیں تجھکو خبر۔
گور چشمِ سے تجھے کھوٹی کھری لگتی ہے۔
مے عرفان بھی تجھے لال پری لگتی ہے۔۔
©Hamza Naveed
waiz or rind