" ہر محفل میں میرے رواے کی شکایت نہ کیجئے
معصوم جزبوں کی اس طرح تجارت نہ کیجئے
اِک عرصہ گزر گیا اب غلط فہمیوں میں جی کر
مُوتِیوں کے گِرنے کی وجہ دریافت نہ کیجئے
کر لی دل سے تسلیم ساری حقیقت کو میں نے
ننھے ننھے بچوں کے سامنے اب ملامت نہ کیجئے
سُنا بھی دو اپنا فیصلہ فاصلے بڑھنے سے پہلے
خوشیاں دستک دے رہی ہے اب جہالت نہ کیجئے
ہر بار ربّ کی بارگاہ میں طویل گفتگو کے بعد
ساؔرہ کیوں کہتا ہے ناداں دل تیرا بخاوت نہ کیجئے
نائک ساؔرہ"